معصوم مرادآبادی
دہشت گردی کی دل دہلادینے والی وارداتوں کو انجام دینے والے بھگوا ملزمان
کو یکے بعددیگرے کلین چٹ دی جارہی ہے۔ تازہ معاملہ سمجھوتہ ایکسپریس اور
مالیگاؤں بم دھماکوں کے کلیدی ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کا ہے، جسے
این آئی اے نے سمجھوتہ ایکسپریس معاملے میں یہ کہہ کر کلین چٹ دے دی ہے کہ
اس کا ان دھماکوں سے کوئی رشتہ ہی نہیں ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے ہم آپ کویاد
دلادیں کہ کرنل پروہت فوج کا وہ افسر ہے جس پر فوجی ملازمت کی آڑ میں
بھگوادہشت گردوں کو زبردست رسد اور تعاون فراہم کرنے کا الزام تھا۔ کرنل
پروہت پر یہ بھی الزام ہے کہ اس نے بم دھماکے کرنے والوں کو ٹریننگ بھی دی
تھی۔ اس سلسلے میں مہاراشٹر کی بھونسلے ملٹری اکیڈمی کا نام باربار خبروں
میں آیا تھا جو سنگھ پریوار کی چھترچھایا میں نوجوانوں کو فوجی ٹریننگ دینے
کے لئے بدنام ہے۔ کرنل پروہت کا نام اس فرد جرم میں نمایاں طورپر شامل ہے
جو 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکوں کے سلسلے میں داخل کی گئی تھی۔ قابل ذکر
بات یہ ہے کہ مالیگاؤں بم دھماکوں کے اصل ملزمان تک رسائی حاصل کرنے کا
کارنامہ مہاراشٹر اے ٹی ایس کے سابق سربراہ شہید ہیمنت کرکرے نے بڑی محنت
اور جانفشانی کے ساتھ انجام دیا تھا۔ 26/11 کے دہشت گردانہ حملوں میں اپنی
جوان گنوانے والے شہید ہیمنت کرکرے کی ایماندارانہ تحقیقات کے ساتھ یہ کتنا
بڑا مذاق ہے کہ ان تمام بھگوادہشت گردوں کوبری کرانے کے انتظامات کئے
جارہے ہیں جن کے خلاف ٹھوس ثبوتوں اور حلفیہ بیانات کی بنیاد پر فردجرم
داخل کی گئی تھی۔
کرنل پروہت اور دیگر بھگوا دہشت گردوں کے حق میں این آئی اے کے تبدیل شدہ
موقف سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب ان تمام دہشت گردوں کو باعزت بری
کرالیاجائے گا جنہیں یوپی اے سرکار کے دور میں سنگین الزامات کے تحت گرفتار
کیاگیا تھا۔ اس سلسلے میں حکمراں جماعت اور سنگھ پریوار کی دیگر تنظیموں
سے وابستہ افراد کا بیان ہے کہ وہ تمام لوگ قطعی طورپر بے قصور تھے اور
یوپی اے سرکار نے انہیں سیاسی وجوہات کی بنا پر گرفتار کیاتھا۔ ان دہشت
گردوں کو قانون کے مضبوط ہاتھوں سے چھڑانے کے لئے کس حد تک کوششیں کی جارہی
ہیں،اس کا اندازہ کرنل پروہت کے معاملے میں وزیردفاع منوہر پاریکر کے تازہ
ترین بیان سے بھی ہوتاہے ۔ وزیر دفاع نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ لیفٹیننٹ
کرنل پرساد پروہت کو سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ معاملے کے تمام دستاویزات
سونپ دے۔ وزیر دفاع نے ممبئی میں بحریہ کمانڈر وں کی ایک کانفرنس کے موقع
پر نامہ نگاروں سے کہاکہ این آئی اے کی طرف سے کئے گئے انکشاف کے بعد انہوں
نے کرنل پروہت کو اس معاملے سے متعلق انتہائی خفیہ دستاویزات کو چھوڑ کر
دیگر تمام دستاویزات سونپنے کا حکم اس لئے دیا ہے کہ وہ عدالت کے سامنے
اپنا موقف پیش کرسکیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کرنل پروہت کی اہلیہ نے
وزیراعظم کو خط لکھ کر اپنے شوہر کی رہائی کے سلسلے میں ذاتی مداخلت کی
درخواست کرتے ہوئے کہاتھا کہ ان کے شوہر کو غلط طریقے سے اس معاملے میں
پھنسایاگیا ہے اور مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی دستے نے ان کے خلاف تھرڈ
ڈگری کا استعمال کیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 2008 میں کرنل پروہت کی گرفتاری عمل میں آئی تھی
تو وہ فوج میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات تھے ۔ انہیں بھگوا دہشت
گردوں کے ایک اہم سرغنہ کے طورپر گرفتار کیاگیا تھا۔ نہ صر ف یہ کہ ان پر
بھگوادہشت گردوں کو دھماکہ خیز مادہ اور ان کے ٹریننگ دینے کا الزام تھا
بلکہ تفصیلات میں یہ بھی بتایاگیا تھا کہ کرنل پروہت ملک میں ہندوراشٹر
قائم کرنے کے زبردست طرف دار ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں عملی کوشش کرتے
ہوئے نئی دہلی میں واقع اسرائیلی سفارت خانے کے ذمہ داروں سے ملاقات کرکے
مدد بھی طلب کی تھی۔ کرنل پروہت ہندوراشٹر کی پہلی جلاوطن حکومت اسرائیل کی
راجدھانی میں قائم کرنا چاہتے تھے۔ اس سلسلے میں اسرائیلی سفارت کاروں کا
ردعمل کیا تھا یہ تو ہمیں نہیں معلوم لیکن اس انکشاف کے بعد تمام لوگوں کے
کان کھڑے ہوگئے تھے کہ فوج میں برسرکار ایک لیفٹیننٹ کرنل سنگھ پریوار کی
شہ پر اپنی
حدوں سے کتنا آگے بڑھ چکا ہے۔ ظاہر ہے یہ کام سنگھ پریوارکی مدد
کے بغیر ممکن نہیں تھا ۔ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آر ایس ایس نے
فوج جیسے حساس شعبے میں کس حد تک رسائی حاصل کرلی ہے۔
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے خوفناک
بم دھماکوں میں شامل بھگوا دہشت گردوں کو سزا سے بچانے کے لئے سنگھ پریوار
کے لوگ ایڑی سے چوٹی تک کا زور لگارہے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ ان دہشت گردوں کے
دفاع کے لئے ماہر وکیلوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں بلکہ مرکزی حکومت کی سب
سے بڑی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو بھی رام کرلیا گیا ہے۔ ملک میں دہشت
گردی کی تمام وارداتوں کی تحقیقات کرکے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے
لئے قائم کی گئی این آئی اے اس وقت بھگوا دہشت گردوں کی گردنیں بچانے اور
بے قصور مسلم نوجوانوں کو ان معاملات میں پھنسانے کے لئے سرگرم نظر آتی ہے۔
اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے مالیگاؤں بم دھماکوں کے الزام سے بری کئے گئے
مسلم نوجوانوں کو دوبارہ ماخوذ کرنے اور بھگوا دہشت گردوں کو بری کرانے سے
متعلق ہم نے تفصیلی روشنی ڈالی تھی۔ اب اسی ذیل میں این آئی اے کے ذرائع سے
یہ خبر آئی ہے کہ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں ہوئے دھماکے میں کرنل
پروہت کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس معاملے کا حیرت ناک پہلو یہ
ہے کہ جس مالیگاؤں بم دھماکوں کے سلسلے میں کرنل پروہت کے خلاف باقاعدہ
فردجرم داخل ہوچکی ہے، اس کی دوبارہ تحقیقات آخر کیا معنی رکھتی ہے۔ این
آئی اے نے اپنے تازہ بیان میں یہ کہاہے کہ وہ مالیگاؤں بم دھماکوں میں کرنل
پروہت کے ملوث ہونے کی تحقیقات کررہی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں کرنل پروہت نے وزیر دفاع منوہر
پاریکر کو لکھا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس میں ان کے خلاف کوئی
شہادت موجود نہیں ہے اور انہیں خواہ مخواہ سلاخوں کے پیچھے رکھاگیا ہے۔ اس
لئے ان کا اعزاز ، رینک اور تنخواہ بحال کی جائے۔ واضح رہے کہ 18فروری
2007 کو سمجھوتہ ایکسپریس میں پانی پت کے نزدیک جو بم دھماکے ہوئے تھے اس
میں 68افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک شدگان میں بیشتر پاکستانی باشندے تھے، جو
اپنے عزیزوں سے ملنے ہندوستان آئے تھے۔ اس معاملے میں این آئی اے نے کرنل
پروہت اور سوامی اسیمانند سمیت8لوگوں کے خلاف فرد جرم داخل کی تھی۔ اب ایک
ایسے مرحلے میں جب این آئی اے کرنل پروہت کو سمجھوتہ ایکسپریس معاملے میں
کلین چٹ دے رہی ہے تو سب کے کان کھڑے ہوگئے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ
ایک طرف تو موجودہ حکومت این آئی اے کو کھلے عام بھگوا دہشت گردوں کو بچانے
کے لئے استعمال کررہی ہے تو دوسری طرف اس کے کارندے پچھلی یوپی اے سرکار
پر یہ الزام عائدکررہے ہیں کہ وہ سیکورٹی اور جانچ ایجنسیوں کو سیاسی مفاد
کے لئے استعمال کرتی رہی ہے۔ سینئر بی جے پی لیڈر اور ماحولیات کے مرکزی
وزیر پرکاش جاویڈکر کا یہ بیان قابل غور ہے کہ کرنل پروہت کے بارے میں این
آئی اے کا تازہ انکشاف تو محض آغاز ہے۔ یہ اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ
یوپی اے نے تفتیشی ایجنسیوں کو سیاسی آلہ کے طورپر استعمال کیا۔ انہوں نے
کہاکہ عشرت جہاں معاملے میں بھی اسی قسم کی بات سامنے آئی ہے۔
کرنل پروہت کو سمجھوتہ ایکسپریس معاملے میں کلین چٹ دینے کی خبر ایک ایسے
مرحلے میں سامنے آئی ہے جب حکمراں جماعت عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے
میں کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈروں کے خلاف محاذ آرائی کررہی ہے۔ عشرت
جہاں اور دیگر مسلم نوجوانوں کے فرضی انکاؤنٹر میں گردن تک ملوث سیاست
دانوں اور پولیس افسران کی جانیں بچانے کے لئے کانگریس صدر سونیاگاندھی اور
سابق وزیرداخلہ پی چدمبرم کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یعنی یوپی اے سرکار کے دور حکومت میں سنگھ پریوار کے جن لوگوں کو دہشت گردی
اور فرضی انکاؤنٹر کے الزام میں گرفتار کیاگیا تھا انہیں سرخرو کرنے کے
لئے قربانی کے بکروں کی تلاش کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ مودی سرکار تحقیقاتی
ایجنسیوں کو جس طرح سنگھ پریوار کے مجرموں کو بچانے کے لئے ڈھال کے طورپر
استعمال کررہی ہے، وہ انتہائی شرمناک اور تشویشناک ہے۔
masoom.moradabadi@gmail.com